Saturday, September 20, 2014

حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا

                                              حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا



رسول اللہ ﷺ کی تیسری بیٹی کا نام حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا ہے حضرت رقیہ کے انتقال کے بعد ۳ہجری کو ام کلثوم rکا نکاح حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے ہوا ۔ اسی بنا پر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ”ذو النورین “کہتے ہیں ۔ یعنی ان کے عقد میں یکے بعد دیگرے رسول اللہ ﷺ کے دو نور آئے ۔ بالفاظ دیگر رسول اللہ ﷺ کی یہ دونوں صاحب زادیاں حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا دو نور قرار پائیں ۔

اور حضرت عثمان دو نور والے ٹھہرے !
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ام کلثوم کا نکاح اللہ کے حکم سے ہوا تھا ۔ آپ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ فرمایا تھا کہ جبریل میرے سامنے کھڑے ہیں ۔ یہ اللہ کا پیغام لے کر آئے ہیں کہ میں ام کلثوم کا نکاح تمھارے ساتھ کر دوں ، جن دنوں رقیہ کا انتقال ہوا ، انہی دنوں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت حفصہ کے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا ۔ حضرت عمر نے حضرت عثمان کو یہ اشارہ کیا کہ وہ حفصہ کا نکاح ان کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے دبے لفظوں میں انکار کردیا جس کا حضرت عمررضی اللہ عنہ کو بہت رنج ہوا اور انھوں نے رسول اکرم ﷺ کے پاس اس کا ذکر کیا ۔ جواب میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا : عثمان کو حفصہ سے بہتر بیوی ملے گی اور حفصہ کو عثمان سے بہتر خاوند ملے گا ۔
آنحضرت ﷺ کے اس فرمان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹی حفصہ رسول اللہ ﷺ کے عقد میں آئیں اور حضرت عثمان کو آنحضرت ﷺ کی دوسری بیٹی ام کلثوم سے شادی کرنے کا شرف حاصل ہوا ۔ ْ
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔ ان کا انتقال ۹ہجری میں ہوا ۔ ان کی رسم تدفین حضرت علی ، فضل بن عباس اور اسامہ بن زید نے ادا کی ۔
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات کا آنحضرت ﷺ کو سخت ملال ہوا تھا ۔ صحیح بخاری میں انس بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ ام کلثوم کی قبر پر تشریف فرماتھے اور آپ ﷺ کے آنکھوں سے شدت غم سے آنسو جاری تھے ۔

(از: اسلام کی بیٹیاں ، ص: ۷۲-۷۴)